آپریشن کیخلاف رکاوٹ ڈالنے پر صوبائی حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی)مشران اہلسنت اپر کرم بوشہرہ پاڑہ چنار میں عسکری آپریشن کے لئے صوبائی حکومت سے اس کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالنے کامطالبہ کیا ہے۔مشران اہلسنت نے دہشت گردوں کا گڑھ قرار دیتے فوری عسکری آپریشن کی حمایت کی ہے۔ایبٹ آباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشران اہلسنت کرم بوشہرہ محمد کاشف اورکرزئی،حاجی گل رحیم،رؤف خان،سخی گل، الرحمن،ظاہر شاہ،ابو بکر اوردیگر نے بتایا کہ ایک عرصے سے حیلے بہانے سے لشکر کشی کی جا رہی ہے۔محرم الحرام سے پہلے ہی فیصلہ کن جنگ کی بازگشت ہوتی رہی ہیں اور ایک جھوٹے زمینی تنازع کو جوازبناکر جولائی کے آخر میں جنگ شروع کی۔گرینڈ جرگہ میں مشران،ضلعی انتظامیہ،پاک آرمی نے جنگ بندی کی کوشش کی تو بوشہرہ نے عمل کیا لیکن دوسرے فریق نے انکار کرکے لشکر کشی کے باقاعدہ اعلانات شروع کئے۔جس پر ریاستی سطح پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی اورغیر ملکی میڈیا میں حقائق توڑ مروڑ کر پیش کئے گئے۔محصور گاؤں بوشہرہ میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں مہدی ملیشیا،زنیبیون،فاطمیون برگیڈ،تحریک حسینی نے لشکر کشی کرکے ایرانی جدید اسلحہ کااستعمال کیا ہے۔انہوں نے پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر سابق وزیر ساجد حسین طوری کے خلاف بھی تحقیقات کامطالبہ کیاجو فرقہ واریت اورجنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اہلسنت کے 63 گاؤں پر لشکر کشی کرکے ان دہشت گردوں نے خالی کروائے ہیں اب وہ بوشہرہ پر لشکر کشی کے زریعے اس کو قبضہ میں کرنے کے درپے ہیں۔مشران کاکہنا تھا اہلسنت کے اکثریتی گاؤں قبضہ میں کرکے وہاں بچوں بوڑھوں کو شہید کیا گیا اب وہ لوگ دربدر واپس بحالی کے منتظر ہیں۔انہوں نے اعلی عسکری افسران سے فوری طور پر اپر کرم بوشہرہ میں غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔