The news is by your side.

عنوان ؛؛؛ فقط ‘ دنیائے احساس کبھی نہ مرنے دینا

کلام ؛؛؛ فوزیہ بشیر علوی

0

بسم ربی ۔

کلام ؛؛؛ فوزیہ بشیر علوی ۔

مت بھولیئے کہ آپ کے کچھ بھائی ہیں تاحال در بدر ۔

شدت موسم میں ہیں جا بہ جا وہ بے گھر ۔

نہ سائبان ؛ نہ مسکن ؛ نہ کوئی دیوار و در ۔

ٹھٹھرتی ؛ کپکپاتی ؛ بلکتی ؛ سرد آہوں کا قہر ۔

یاد کے لحاف میں ضمیر کی تھپکی رہے ۔

درد کے جہان میں احساس کی چٹکی رہے ۔

بیباک نگاہیں ؛ چبھتے فقرے ؛ کہیں گھائو ؛ کہیں نشتر ۔

دین مبین کے مواخاة کے انصار و مہاجر ہیں اب کدھر ۔

آنکھ میں تیرتی بے بس نمی زخم زخم قلب و جگر ۔

تسّلیاں ہیں کرچیاں سی بن کے بے اثر و بے ثمر ۔

کم سے کم اتنا تو ہو شکستہ لمحے کو اک شانہ میسر ۔

زندگی کی آنچ پہ زندگی کرنے کے وصف کا ہنر ۔

اشکوں کے سیلاب کو طرب و مسکان و ضبط و ایثار کا شجر ۔

ڈھارس ؛ تھپکی ؛ حرف تشفی بے اماں لمحوں کو رہیں میّسر اکثر ۔

احساس زیاں و جاوداں کی انگیٹھی پہ روح سینکنے کا معتبر صبر و مہر ۔

مت بھولیئے اک عہد ابتلاء کا درد و قہر ؛ جبر و ثمر ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.