The news is by your side.

طلبا کو چاہے کہ اپنی صلاحیتوں کو اسلام اور پاکستا ن کی ترقی و سربلندی کیلے استعمال کریں۔

تحریر: اشفاق احمد قاضی

0


ای میل:ishfaqahmedqazi@yahoo.com
تحریر: اشفاق احمد قاضی
14اگست 1947سے پہلے ہندوستان کے مسلمانوں میں جہالت، غربت، محرومی، محکومی بے بسی لاچارگی میں سسکتے تڑپتے ہوئے مسلمانوں کی اذیت ناک تکلیف دہ دکھوں بھری زندگیاں گزر رہیں تھیں۔ مسلمان اپنے پاکیزہ وجود کو نجاست کی بدبودار تہوں میں جاتے ہوئے روکنے بچانے میں مکمل بے بس مجبور تھے۔مسلمانوں کی معاشی بدحالی نے مسلمانوں کے دلوں کی تمنائیں حسر تیں پوری ہونے سے پہلے ہی فضاء میں تحلیل ہو جاتیں۔ ہر روز حسین و جمیل صحتمند بچے معصوم شریف شہری، بے گناہ عورتیں درجہ شہادت تک پہنچ جاتے۔نوجوان مسلمانوں کے دلوں میں پیداہونے والے ارمان تڑپ تڑپ کر اذیت ناک طریقہ سے مدفن ہوتے۔کسی بھی جگہ ہندوستان میں مسلمانوں کی زندگیوں کا تحفظ، جان و مال کی حفاظت نہیں۔ کسی بھی لمحہ ان کے لے سکون چین اور روحانی مسرتوں کو محکومی کے گہرے اثرات جذب کرتے رہتے۔مسلمانوں کی زندگیاں بڑے مظالم کا شکار ہوتیں،تلملاتے دم توڑتی زندگیاں بلند آوازمیں چیخ پکار کرتیں،آزادی آزادی کی نعمت کو پکارتے طلب کرتے اللہ تعالیٰ سے صبح شام تسلسل سے مددمانگتے، مگر درنداصفت ذلیل مکار،بدبخت دشمن کے وار سے مائیں بہنیں انکھوں کے سامنے جلاکرقتل ہوتیں۔ انتہائی شریف پاکیزہ مسلمانوں کو گھروں کے باہر سے دروازے بند کر کے آگ لگا کر بے بس کرتے ہوئے زندہ جلا دیا جاتا۔ محکومی نے مسلمانوں کے نصیب کو اذیت ناک،دکھ تکلیف دہ مصیبتوں سے مکمل بھر دیا تھا۔
علم تعلیم،ترقی، خوشحالی، بہتری، اچھائی،بھلائی،مسلمانوں کیلے کچھ نہیں تھا۔زندہ بچ جانے والے مسلمان ماتم کرتے روتے پیٹنے پر وقت گزارتے۔ آپس میں ملاقات ہوتی، ایک دوسرے کو اپنی اپنی تکلیف کی کہانیاں سناتے ہوئے درد کے تازہ ہونے پر پھر چیخ پکار کرتے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے 1947کو 14 اگست کا دن ہندوستان کے مسلمانوں کیلے بڑوں کی انتھک محنت بصیرت اعلیٰ، تدبر اور اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے آذادی کے ساتھ طلوع ہوا۔ آج ہر طرف قدرت فطرت کی رحمت مہربانی سے مقدس عبادتگاہوں سے الہامی نور پھیل رہا ہے۔ تعلیم علم کے مرکز، صبح شام مسلمانوں کے دلوں دماغوں کو روشن منور کرتے ہوئے اپنے مقام مزید بلند کر رہے ہیں۔معاشی ترقی سے خوشحالی میں بہت بہتری ہوئی۔ دفاع والوں نے ملک و قوم کو ایٹمی طاقت کی صف میں کھڑا کر کے قوم و ملک کو مزید مضبوط کر دیا۔آج ہم اپنی حسرتوں، تمناوں کے ساتھ آزادی کی نعمتوں سے زمین پر جنت جیسی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ آج جتنا کھانے پینے، آرام سکون،چین کا سامان ہے۔14اگست 1947سے پہلے نہیں تھا۔ مسلمان دل کھول کر مذہب کے نور کو فرد تک پھیلاکر اپنا حق فرض ادا کر رہے ہیں۔آج ہماری آزادی، ہمارے محسن، قوم کے عظیم ہیرو، ملک و قوم کی پاکیزہ مقدس ہستی فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ان کے وطن پر مر مٹنے والے ساتھیوں کی وجہ سے ہے۔کچھ دن پہلے درندہ صفت دشمن نے ہمیں پھر تباہ فنا ہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔دشمن اپنی نئی طاقت سے حملہ آور ہوا۔ ہماری عظیم افواج نے معرکہ حق سے دشمن کے اپنے ہی ملک میں آنے والے جنگی جہازوں کو نشانہ بناکر جلایا۔ میزائلوں کو فنا تباہ کیا۔ آج ہم اپنی آزادی کو برقرار رکھنے پر فیلڈعاصم منیر اور ان کے عظیم ساتھیوں کیلے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر دل کی گہرایوں سے دعا ان کی مزید بلندی، مضبوطی کے لے کرتے ہیں۔ آج ہر شہر ی گھروں میں چین سکون اوربستر پر آرام سے سو جاتے ہیں۔ آج میری آرام دہ خوشحال زندگی کی ہر صبح بہار کی بیداری کے ساتھ جاگتی ہے۔ ہر طرف امن سکون تحفظ، حفاظت سے روحانی مسرت دلکشی ہے۔ ہمارے وجود کا ذرہ ذرہ فوج کی مزید بلندی عزت توقیری اقبال کیلے عاجری انکساری سے دعا کرتا ہے۔ ہماری افواج عظیم انقلابیوں جسی ذندگیاں گزارتے۔ اہل ہمت جرات ایمان والے ہیں۔ دن رات صبح شام ہر وقت روشنی رات کی تاریکی میں درجہ شہادت کو فخر سے لبیک کہتے ہیں۔مذہب کے مقدس نور سے ان کے دل و دماغ روشن منور ہیں۔ موجود جنگ دماغ کے ہر نئے سے نئے راز رمیز کی انتہائی گہرائی تک علم و تحقیق و تخلیق چھان بین رکھنے والے ہیں۔ اللہ سے مدد پکارتے اور اللہ کی رحمت کے زیرِ سایہ چلنے والے ہیں۔بلند عزم فکر گہرائی تک کردار عمل سے قوم کے بچے ان کے بچے قوم کی حفاظت کو نہیں۔ چھوڑتے گھر بار اپنا خاندان ماں بھاپ کو چھوڑ کر ملک کی حفاظت پر چلے جاتے ہیں۔ کائینات میں قوموں کی آزادی مسلح افواج کے انتہائی مضبوطی، حاضر دماغی اور جدید تعلیم و علم کے بعد جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال سے ہے۔آج جس ملک کی فوج کمزور ہو گی دشمن سب کچھ غزہ کی طرح جلاتا جلتا جائے گا، بڑے بڑے محل، بڑی کاریں، کاروبار، مال و دولت نے کبھی قوم و ملک کی حفاظت نہیں کی،فوجی اعتبار سے کمزور ملک کو ہر روز ہر شہر کو جلانے کا دشمن پروگرام بناتا ہے۔کمزور قوم کے شہری دشمن کی جلائی ہوئی ننگی لاشیں اپنے پیاروں کی کانپتے ہاتھوں سے انکھیں بند کر کہ اٹھا کر اجتماعی قبروں کے سپرد کر دئے ہیں۔ کمزور قوم اور کمزور فوج کو ہر روز آگ کے انتہائی بڑے بم کے سپرد کرتے ہوئے صفہ ہستی سے مٹایا جاناکو دشمن اپنا حق اور لطف محسوس کرتا ہے۔ ہر قوم اپنی فوج کو خود مضبوط کرتی ہے۔ قوم ہر طرح سے تعاون طاقت، قوت احترام مدد دیتی ہے۔ہر آنے والے دن نئی تحقیق تخلیق سے نئی نئی ایجادات کے آنے اور پھر دشمن کا مقابلہ کرنے کیلے دشمن سے ذیادہ تحقیق، تخلیق چھان بین مفید ایجادات پر گہرائی تک جانا ہوتا ہے۔جتنی فوج مضبوط مسلح ہو گی اتنی قوم کی حفاظت آسان آزادی لمبی مدت برقرار رہے گی۔ 14 اگست کا دن یومِ آزادی کا جشن سبز سفید کپڑے پہن کر دکان سے بلند آواز پیدا کرنے والے باجے بجا کر موٹر سائیکل کا سلنسر اتا ر کر روڈ پر تیز چلاتے ہو ئے منانے سے بہتر ہے جن شہادتوں سے آزادی برقرار ہے جس فوج کی عظیم قربانیاں کو سلام پیش کرنے، عقیدت کے پھول نچھاور کرنے اور فوج کو مزید مضبوط کرنے کی فکر کرنے کا دن ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.