ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج،6ایڈیشنل سیشن ججز و 11جوڈیشنل افسران بحال
غازیکوٹ(نمائندہ شمال)پشاور ہائیکورٹ کے ماتحت عدلیہ سے متعلق ماتحت ایپلٹ ٹریبونل کے ریفری جج جسٹس نعیم انور نے 2017 میں مبینہ طور پر الزام میں برطرف کئے گئے ایک ڈسٹرکٹ سیشن جج اور 6 ایڈیشنل سیشن ججز سمیت 11 جوڈیشل افسران کو باعزت طور پر ملازمت پر بحال کردیا گزشتہ روز فاضل ریفری جج نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر ڈسٹرکٹ جج سردار ارشاد، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منظور قادر، مسز رفعت عامر، قیصر رحیم، ملک امجد رحیم، سینئر سول ججز شاہ حسین،سفیر قیصرملک،راشد راوف سواتی، عادل اکبر اورسول جج تصور حسین کی اپیلوں کی سماعت کی۔اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے ضیاء الرحمان تاجک،احمد سلطان ترین، فدا گل اور دیگر وکلا پیش ہوئے۔ مذکورہ وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ ان کے موکل ڈسٹرکٹ جج، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، سینئر سول جج اور سول جج کے عہدے پر کام کررہے تھے جنہیں 2017 میں ملازمت سے برطرف کیاگیا اوران پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے کرپشن کی ہے انہوں نے عدالت کوبتایا کہ اس ضمن میں ان کو جو نوٹسز جاری کئے اس میں نہ تو کسی نے شکایت کی تھی اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی ثبوت تھے اورصرف مفروضوں پر ان کو ملازمت سے برطرف کیاگیاانہوں نے عدالت کوبتایا کہ مذکورہگریڈ 21، 20، 19 اور 18 کے جوڈیشل افسران ہیں انہیں بغیر کسی صفائی کا موقع فراہم کئے گئے ملازمت سے برطرف کرنا سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ تمام متعلقہ ججز کے اے سی آر عدالت کے روبرو موجود ہے اورکہیں پر بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے کرپشن کی ہے یاان کے خلاف کرپشن کاکوئی الزام ثابت ہوا ہے اس لئے وہ کسی طور پر بھی ایسے الزامات کے تحت برطرف نہیں کئے جاسکتے جس کی کوئی بنیاد نہ ہو۔انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مذکورہ ججز کی پہلے سے ہی ریپوٹیشن اچھی ہے اوروہ اپنے نمبر پر ترقی پاتے پاتے سنیارٹی پر ڈسٹرکٹ، ایڈیشنل سیشن جج اور سینئر سول جج کے عہدوں تک پہنچ چکے ہیں مگر اچانک انہیں یوں ملازمت سے برطرف کرنے سے ان کے کیرئیر کو تباہکردیاگیا جس سے ان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اس لئے یہ کسی صورت درست نہیں کہ ان کی برطرفی کاحکم برقراررکھا جائے اس موقع پر عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے ہی ہای کورٹ کے ٹریبونل کے دوممبران جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اورجسٹس شکیل احمد کی جانب سے اس ضمن میں مختلف فیصلے آئے جس کے بعد یہ کیس ریفری جج کوریفر کیاگیاانہوں نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس شکیل احمد نے ان کی بحالی جبکہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ان کی اپیلیں مسترد کرنے کے حق میں فیصلہ جاری کیا دوران سماعت جسٹس نعیم انور کے روبرو دلائل کے دوران مذکورہ ججز بھی پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کوبتایا کہ ان کے خلاف ایک الزام تک ثابت نہیں ہوا اور صرف اس بنیاد پر کہ انہوں نے کرپشن کی ہے مفروضے بناکر ان کی کئی سالوں کی ملازمت کوختم کردیا گیاحالانکہ قانون کے تحت اگران کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کئے جائیں اس ضمن میں مختلف ججز سے آپشن بھی لئے گئے جوکسی طور پر درست نہیں لہذاوہ یہ احکامات کسی صورت برقرارنہیں رکھے جاسکتے اور ان کی باعزت ملازمت پر بحالی کی جائے دوسری جانب ہائی کورٹ کے وکیل نے اپیلیں خارج کرنے کے حق میں دلائل دیئے ٹریبونل نے دلائل مکمل ہونے پر 11 ججز کو باعزت طور پر ملازمت پر بحال کردیااور ان کی برطرف کو کالعدم قراردیا۔