اقبال بی بی لکڑی کے ٹکڑوں اور پلاسٹک کے ڈبوں سے بنی ایک عارضی کشتی سے اُترتی ہیں اور پھر پانی میں سینے تک ڈوب جاتی ہیں۔ انھوں نے اپنا دوپٹہ پانی کی سطح سے اوپر اٹھایا ہوا ہے تاکہ اسے گیلا ہونے سے بچا سکیں۔ وہ احتیاط سے چلتی ہوئی کپاس کے ایک کھیت تک جاتی ہیں جہاں وہ بچی کچی کپاس کے آخری سفید پھول توڑنے کی کوشش کرتی ہیں۔
یہ وہی زمین ہے جہاں چند دن پہلے تک اُن کے کپاس کے کھیت لہلا رہے تھے۔ اب یہاں گدلے سیلابی پانی کی جھیل بن چکی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہ سیلاب ایک قیامت تھا۔ اور اس کے بعد ہر دن ایک نئی قیامت بن گیا ہے۔‘
تقریبا دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی پنجاب کے ضلع بہاولنگر میں اقبال بی بی اور دیگر خواتین کسانوں کے کھیت پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ خواتین ہر صبح وہ قیمتی فصل بچانے نکلتی ہیں جو ان کے روزگار اور خاندان کی واحد امید تھی۔
پنجاب پاکستان کا سب سے زرخیز صوبہ ہے۔ یہاں جنوبی پنجاب کے وسیع علاقے، جہاں اُگنے والی کپاس، چاول اور دیگر فصلیں ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھی جاتی ہیں، اب کیچڑ سے بھرے پانی کے نیچے دبے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس تباہی کا سب سے بڑا خمیازہ ان کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کسانوں اور مزدوروں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔