پاکستان میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے تناظر میں ملک بھر میں گندم، آٹے اور چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد فلور ملز مالکان، غلہ منڈی اور عام دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ سیلاب کے سبب اجناس کی رسد متاثر ہونے سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمیوں میں ہونے والا یہ اضافہ مصنوعی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمت میں اضافے کا تعلق سیلاب کے بجائے ذخیرہ اندورزی اور منافع خوری ہے۔
گذشتہ دو ہفتے کے دوران ملک بھر میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت، جو پہلے 1450 روپے میں فروخت ہو رہا تھا، بعض علاقوں میں بڑھ کر 2500 روپے تک پہنچ گئی۔ چکی اور فلور ملز مالکان کے مطابق مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں دستیاب نہیں ہے اور اسی لیے مہنگے داموں بک رہی ہے جبکہ سیلاب کے سبب چند بڑے گوداموں میں موجود گندم خراب ہو گئی ہے اور سپلائن لائن متاثر ہوئی ہے۔
دوسری جانب چاول کے معاملے پر بھی منڈیوں میں آڑھتیوں کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے دھان کی فصل کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس کے باعث 25 کلو چاول کے تھیلے پر اوسطً ہزار روپے قمیت بڑھی ہے یعنی چاول 40 روپے فی کلو تک مہنگا ہوا ہے۔
قیمتوں میں اچانک اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ کیا سیلاب سے قلت پیدا ہو گئی ہے یا ذخیرہ اندروزی کی جا رہی ہے؟