اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر مانسہرہ میں احتجاجی مظاہرہ

0

مانسہرہ(خبرنگار خصوصی)جماعت اسلامی مانسہرہ نے یکم آکتوبرتا 7آکتوبر کو اہل غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کاہفتہ منانے کااعلان کرتے ہوئے فلسطین پراسرایلی جارحیت کو ایک سال مکمل ہونے اور بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسسز اور ی پی پیز معاہدوں کو ختم نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اور پریس کانفرنس۔مانسہرہ پریس کلب باہر ہونے والے مظاہرہ میں اسرایلی جارحیت کے خلاف نعرہ بازی۔تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی مانسہرہ ضلع کے امیر پروفیسر سید بہادر شاہ،مولانا نورالحق،پی کے 40زون کے امیر عاصم شہزادنے مانسہرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی مانسہرہ ڈاکٹرسید بہادر شاہ نے کہا ہے کہ حکومت نے جماعت اسلامی کے ساتھ تحریری طور پرمعاہدہ کیاتھا کہ بجلی کے بلوں میں ٹیکسیز میں ریلیف کے ساتھ ساتھ ی پی پیز معاہدے بھی ختم کیے جائیں گے مگر حکومت نے جماعت اسلامی کے ساتھ کے گے معاہدے کوئی عمل درآمد نہیں کیاجس کے خلاف اب جماعت اسلامی اس معاہدے پر عمل درمد کے لے ریلیاں بھی نکالے گی جلسے جلوس بھی کرے گی اورچوراہوں اورسڑکوں کو بھی بلاک کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں امیر جماعت اسلامی حافظ محمد نعیم کی کال پر 7اکتوبر کواسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے اور جلسہ میں مانسہرہ سے بھی قافلہ جائے گا۔ڈاکٹر بہادر شاہ نے کہا کہ ہم اس ہفتہ عوامی آگاہی مہم بھی شروع کررہے ہیں اورضلع مانسہرہ کے کونے کونے میں اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں۔انشاء اللہ 8اکتوبرکو اپنا نیا لائحہ عمل دیں گے جس میں ملک بھر میں جلسے جلوس اوراحتجاجی مظاہرے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کاجماعت اسلامی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پرعمل درآمد کو ہرممکن یقینی بنایاجائے گا۔فلسطین پر اسرایلی جارحیت اوراسماعیل ہانیہ اور حسن نصراللہ کی شہادت پر انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر آپس میں یکجہتی کامظاہرہ کرنا ہوگا یہ فرقہ وارانہ مسلہ نہیں ہے بلکہ اسرایل مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اس لے مسلمان ہونے کی حیثیت سے اسرایل کی مخالفت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے دوریاستی حل کو مسئلے کا حل کہا ہے جس کو جماعت اسلامی مسترد کرتی ہے حکومت اپنی پالیسی واضح کرے فلسطین ایک زاد ریاست تھی جس پرغاصبوں نے قبضہ کیا ہے اور غاصبوں کے قبضہ سے فلسطین کو چھرا کر آزاد ریاست تسلیم کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ 2023 کو حماس نے طوفان الاقصی کے نام پر اسرائل پر حملہ کیا جس میں جدید ٹیکنالوجی کے باوجود اسرائیل کو شکست ہوئی،اسرائیل نے حماس کی بجائے فلسطین کے نہتے لوگوں پر بمباری شروع کی، شہری آبادی، ہسپتال، سکول اور متاثرین کی پناہ گاہوں اور کیمپس پر بھی بمباری کی جس میں اب تک 43 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں،جبکہ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اس وجہ سے شہدا کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے، بین الاقوامی قانون کے تحت شہری آبادی سکولوں ہسپتالوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بمباری جنگی جرائم ہیں، لیکن اس وحشیانہ بمباری پر اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے خاموش ہیں

Leave A Reply

Your email address will not be published.