ترقیاتی و غیر ترقیاتی منصوبوں کا مستقبل داؤ پر
مانسہرہ (کورٹس رپورٹر) وفاقی حکومت سے صوبے کی غیر ضروری محاذ آرائی سے مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے صوبے کی ایک سو سے زائد تحصیل حکومتیں دیوالیہ ہو گئی ہیں جبکہ ایک درجن سے زائد محکموں کے اکاؤنٹ زیرو ہو گئے ہیں اور ترقیاتی اور غیر ترقیاتی منصوبوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے اس صورتحال میں عام شہری سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ذمہ دار سرکاری ذرائع نے شمال کے رپورٹر غفار خان مہمند کو بتایا کہ مختلف محکموں سے بھرتیوں پر پابندی اٹھا لی گئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں کیلئے پیسے نہیں ادھر نئی بھرتیوں بارے محکمہ خزانہ کی اجازت کو لازمی قرار دے دیا ہے مقامی حکومتوں کو بنے تین سال ہو چکے ہیں مقامی حکومتیں اختیارات اور فنڈز سے محروم ہیں صوبائی حکومت نے اختیارات اور فنڈز کا وعدہ کیا لیکن محکمہ خزانہ نے لال جھنڈی دکھاتے ہوئے انکار کر دیا ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ صوبے میں تمام ترقیاتی امور معطل ہیں اورہسپتالوں میں ادویات کی خریداری کیلئے بھی پیسے نہیں ہیں سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے جاتے جاتے تمام اکاؤنٹس خالی کر کے اضلاع اور محکموں کے فنڈز محکمہ خزانہ کے اکاؤنٹ ون میں منتقل کر دئیے تھے جس کے بعد سے صوبے میں مالی بحران شروع ہے۔