سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کیلئے آنیوالی ادویات پر چیک اینڈ بیلنس بھی ضروری ہے
بیشتر سرکاری ہسپتالوں میں آج کل یہ حالات بنے ہوئے ہیں کہ معمولی ادویات، انجکشن سمیت سرنجز تک مریضوں کے لواحقین سے باہر میڈیکل سٹورز سے منگوائی جاتی ہیں۔چیک اینڈ بیلنس کے فقدان کے سبب سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے آنے والی کروڑوں روپے کی ادویات غریب مریضوں تک نہیں پہنچ پاتی ہیں کیونکہ ان ہسپتالوں کیلئے آنے والی ادویات کی کثیر تعداد یا تو میڈیکل سٹوروں پر ملی بھگت سے فروخت کر دی جاتی ہے اور جو ادویات بچ جائیں وہ صرف من پسند اور منظور نظر افراد کو ہی دی جاتی ہے اس کے علاوہ عام غریب مریضوں کیلئے سرنج تک دستیاب نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ادویات کی بھاری مقدار جب زائد المیعاد ہو جائے تو انہیں کچرے کے ڈھیر میں پھینک کر نذر آتش کر دیا جاتا ہے۔ اس سے بڑی ناانصافی کیا ہوگی کہ غریبوں کے خون پیسنے کی کمائی سے لیئے گئے ٹیکسوں سے ہی یہ ادویات ان لوگوں کیلئے ہسپتالوں میں پہنچائی جاتی ہیں لیکن یہی غریب سرکاری ہسپتالوں میں کرپٹ عناصر کے ہاتھوں اپنی چمڑی ادھیڑنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان لٹیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔سرکاری ہسپتالوں میں اب بھی غریب مریضوں کو دھتکارا جاتا ہے مسیحا کے نام پر ہسپتالوں میں بیٹھے ڈاکٹروں کی اکثریت ان غریب مریضوں سے ہسپتال میں سیدھے منہ بات تک کرنا گوارہ نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے پیشے سے انصاف کرتے ہوئے ان کے مرض کی صحیح معنوں میں تشخیص کرتے ہیں بلکہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے مریض ان کے نجی کلینک اور نجی ہسپتالوں میں تشریف لائیں جہاں وہ بھاری فیسوں کے ساتھ ساتھ ٹیسٹوں اور دیگر مد میں ان سے ہزاروں روپے بٹور سکیں۔ جو لوگ نجی کلینکس اور نجی ہسپتالوں کے اخراجات پورے کرنے کی سکت رکھتے ہوں وہ تو مجبور ہو کر نجی کلینکس اور نجی ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں لیکن جو غریب لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے بھی ترس رہے ہوں وہ پھر اسی بیماری کی حالت میں اپنے گھروں کو واپسی کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہزارہ بھر کی تمام سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کیلئے بھیجی جانے والی ادویات پر چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے اور سرکاری ہسپتالوں میں جہاں سہولیات میسر نہیں وہاں تمام سہولیات فراہم کی جائیں لیبارٹریوں کی حالت بہتر بنائی جائے اس کے ساتھ ساتھ مریضوں کیلئے مشکلات کا باعث بننے والے ہسپتال عملہ کیخلاف بھی کارروائی کی جائے اور ان کی جگہ اہل اور ایماندار لوگوں کو تعینات کیا جائے تاکہ عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات میسر آ سکیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں آنے والی ادویات میں خردبرد کرنے والے کرپٹ عناصر بھی کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی کی جانا انتہائی ضروری ہے۔