کرپشن کے مرتکب سرکاری افسران و اہلکاروں کیخلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہیے
مبینہ اطلاعات کے مطابق اکثریتی سرکاری محکموں میں اعلیٰ افسر سے لیکر کلاس فور ملازمین تک سب اپنی اپنی بساط کے مطابق کرپشن اور لوٹ مار میں مصروف ہیں ان کیخلاف کارروائی کوئی بھی نہیں ہو رہی ہے عوام کی طرف سے متعدد بار اعلیٰ حکام کو شکایات کی جا چکی ہیں احتجاج کیئے جا چکے ہیں لیکن کرپٹ عناصر کیخلاف ایسی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی کہ وہ آئندہ کیلئے کرپشن اور بددیانتی سے توبہ تائب ہو جائیں ۔ اکثر دیکھا گیا ہے سخت عوامی دباؤ پر اگر کسی کرپٹ شخص کو حراست میں لے لیا جاتا ہے یا اس کیخلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو انکوائری میں کروڑوں روپے ثابت ہو جاتے ہیں جو کہ اس نے بددیانتی کے عوض لوٹے ہوتے ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ کروڑوں روپے ثابت ہونے کے باوجود وہ کرپٹ شخص کروڑوں روپے کی لوٹ مار کر کے چند لاکھ روپے دیکر معافی مانگ کر قانونی حراست سے باہر نکل آتا ہے اور اس سے بڑا ظلم یہ کہ پھر سے اسی سرکاری عہدے پر فائز ہو جاتا ہے اور وہی لوٹ مار کا سلسلہ پھر چل پڑتا ہے جو شخص کروڑوں روپے لوٹتا ہے اس سے اگر زیادہ نہیں تو کم از کم جتنی لوٹ مار اس نے کی ہوتی ہے اس کے مطابق ہی ریکوری کی جائے اور پھر اس کو ایسی کڑی سزا دی جائے کہ دوسرے لوگوں کے لئے وہ نشان عبرت بن سکے اور ہمیشہ کیلئے اسے کسی بھی سرکاری عہدہ کیلئے نااہل کر دیا جائے تو شائد پھر کرپشن کا سلسلہ ختم ہو سکے لیکن ملک بھر سمیت ہزارہ بھر کے سرکاری محکموں کی تاریخ بھی ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں کتنی ہی بار ٹی ایم ایز سمیت دیگر سرکاری محکموں سے کرپٹ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور ان پر کرپشن اور لوٹ مار ثابت بھی ہوئی لیکن پھر بھی ایسے کرپٹ لوگ دوبارہ سے انہی محکموں میں دوبارہ اپنی پرانی نشستوں پر براجمان نظر آتے ہیں ایسی صورتحال میں کرپشن کی روک تھام مشکل تو کیا انتہائی ناممکن ہے کہ جب کرپٹ لوگ ہی بار بار کروڑوں روپے لوٹ کر اور لاکھوں میں ادائیگی کر کے کرپشن میں ملوث ہونے کے باوجود واپس اسی نشست پر بیٹھ جائیں تو کرپشن کا خاتمہ کیسے ممکن ہو سکے گا۔جب تک کرپٹ افراد کیخلاف تحقیقات کرنیوالے تحقیقاتی اداروں میں ایماندار اور فرض شناس عملہ کی تعیناتی یقینی نہیں بنائی جاتی اس وقت تک کرپٹ سرکاری افسران و اہلکاروں کیخلاف تسلی بخش تحقیقات کروانا نا ممکن نظرآتا ہے۔ کرپشن کے خاتمہ کیلئے حکومت سمیت دیگر اعلیٰ حکام، انٹی کرپشن اور نیب کو بھی فوری طور پر حرکت میں آنا چاہیے اور قومی خزانے کو لوٹنے والے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ سرکاری محکموں سے کرپشن کا سلسلہ ختم ہو سکے