قادیانیت کے حوالے سے متنازعہ فیصلہ، حویلیاں میں احتجاجی مظاہرہ
حویلیاں (نمائندہ شمال)عقیدہ ختم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ متنازعہ فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں، مبارک ثانی قادیانی کیس کی ریویو پٹیشن آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے، سپریم کورٹ نے متنازعہ فیصلہ کرکے قادیانیت کو فروغ دیاان خیالات کا اظہار تحریک لبیک تحصیل حویلیاں کے امیر مولانا سلطان حسین شاہ،عادل زیب خان اور عنایت الرحمن نے حویلیاں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین، امتناع قادیانیت آرڈیننس کے سراسر خلاف ہے جس میں تحریف شدہ قرآن پاک کی اشاعت کے فیصلے کو بحال رکھا گیا ہے، جو قادیانیت نوازی پر مبنی ہے مقررین نے کہا کہ غیر مسلموں کوگھروں، عبادت خانوں اورچاردیواری میں ارتدادی سرگرمیوں کا حق حاصل ہے لیکن کسی کو بھی اسلام کا نام استعمال کرنے کا حق نہیں انہوں نے کہا اس فیصلہ سے قادیانیوں کو قرآن وسنت اور آئین پاکستان کے خلاف اسلام اور پیغمبر اسلام کی اہانت کرنے کی کھلی آزادی دی گئی ہے، جو کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی۔قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ بات با خوبی جانتے ہیں کہ جرم چار دیواری میں بھی جرم ہے۔ بغاوت چار میں بھی بغاوت ہے۔ چوری، بدکاری اور قتل وغیرہ چار دیواری میں بھی جرم ہیں۔ کیا قتل، چوری، بدکاری اور دیگر جرائم چار دیواری میں جرم نہیں ہوتے اور کیا چار دیواری میں ہونے والے جرائم پرمختلف ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلے موجود نہیں ہیں؟ جب یہ جرائم چاردیواری میں جرم تو توہین رسالت، انکار ختم نبوت اور اسلام سے بغاوت جرم کیوں نہیں؟ سپریم کورٹ کے اس متنازعہ فیصلہ سے پوری امت ہیجان کی کیفیت میں ہے۔ تمام جماعتیں اس پر سراپا احتجاج ہیں مولانا سلطان حسین شاہ نے کہا کہ امت مسلمہ تحفظ ختم نبوت سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو یکسر مستر د کرتی ہے اس موقع پر مظاہرین نے سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔