فرقہ واریت کو ہوادینے سے اختلافات بڑھتے ہیں،چراغ الدین
مانسہرہ(نامہ نگار) ربیع اول کا مہینہ جب بھی آتا ہے تو ساری کائنات کے سردارحضرت محمد ﷺکیلئے نذران عقیدیت پیش ہوتا ہے اور حضرت محمد ﷺکی لائی ہوئی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عہد و پیماہوتا ہے ان خیالات کا اظہار شیخ الحدیث والتفسیر پیر طریقت رہبر شریعت حضرت مولانا پیر سید چراغ الدین شاہ مرکزی امیر تحریک اتحاد امت پاکستان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے مذید کہا کہ ہم اس وقت بھی فرقہ واریت کو ہوا دیکر آپس میں ہمارے اختلافات بڑھ جاتے ہیں اور ہم اس مقصد سے ہٹ جاتے ہیں اسی طرح محرم الحرام حرمت والا مہینہ ہے اس مہینے میں بہت سارے واقعات ہوئے محرام الحرام کے پہلی تاریخ کو سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ کی شہادت جبکہ دس تاریخ کو امام علی مقام نواسہ رسول ﷺسیدنا حسین رضی اللہ کے ساتھیوں کے ہمراہ ایک عظیم شہادت ہے جن کی قربانیوں کی وجہ سے آج دین زندہ ہے لیکن محرم الحرام کے مہینہ آتے ہی دشمن کوشش کرتا کہ ہم اصل مقصد سے ہٹ کراسوہ حسینی سے ہٹ کر اور ہم حضرت حسین کے نام پر جنگ و جدل اور فرقہ واریت کو ہوا دیکر اس مسلئے کو پیچھے کر دیں تا کہ مسلمان حسینی جذبہ لیکر دنیا میں اسلام پھیلانے کیلئے متحد نہ ہو جائے۔اس لیئے میں اپیل کرتا ہوں کہ علما اکرام سے وعزین حضرات سے زاکرین حضرات سے کہ آپ بے شک اپنے مسلک کے مطابق نظرانہ عقیدت پیش کریں حضرت فارق اعظم کو بھی پیش کریں سیدنا امام علی مقام کو بھی پیش کریں اور ان کے ساتھیوں کو بھی شہادت کا بھی نظرانہ عقیدت پیش کریں لیکن آپس میں الجھ کر ایک دوسرے پر تقفیر کا مسئلہ اٹھا کر اور آپ ملک کے اندر امن و امان کا مسئلہ نہ پیدا کریں یہ مسئلہ ملک کیلئے بھی نقصان دہ ہے حکومت کیلئے بھی نقصان دہ ہے اور عام مسلمانوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے اس لئے ہم ان مہینوں کے اندر خصوصی طور پر اللہ پاک نے ہمیں جو طریقہ بتایا ہے کہ آپ اللہ کے دین کی طرف بلائے بڑے دنائی کے ساتھ حکمت کے ساتھ دلائل کے ساتھ اور میٹھی میٹھی آواز کے ساتھ اور پیار کے ساتھ ایک دوسرے کو دعوت دیں اور اگر بعث و تمیث و،وہ بھی دائرہ اخلاق کے اندر رہ کر ایک دوسرے کے بڑوں کے ادب و احترام رکھ کر آپ بعث و تمیث بھی کر سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم ممبر رسول کو یہ دوسرے مقدس مقامات کوتفریق کیلئے استعمال کریں آپس میں تفرقہ بازی نہ کریں اس لیئے دشمن چاہتا ہے کہ کہ ملک کے اندر ایسے حالات پیدا ہوں تاکہ ملک کمزور ہو حکومت کمزور اور عوام کے اندر بے چینی پیدا ہو،اور امن امان کا مسئلہ پیدا ہو جائے میں یہ سمجھتا ہوں کہ علما اکرام کی زاکرین حضرات کی اور وعزین حضرات کا اخلاقی وایمانی فرائض میں یہ شامل ہے کہ ہم مثبت انداز سے اپنے مسلکوں اوران شہدا کو نظرانہ عقیدہ پیش کرکے اپنے ایمانوں کو تازہ کریں اور مسلمانون کو دعوت دیں تاکہ مسلمان بھی ان کے نقش قدم پر چل کہ کامیابی سے ہمکنار ہوجائیں۔