کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی نااہلی یا مبینہ کرپشن، سیاح مشکلات کا شکار

0

گڑھی حبیب اللہ (نصیر انور)کے ڈی اے کی نااہلی یا مبینہ کرپشن۔۔ انصاف کون کرے گا ملک کی حسین و جمیل وادی، وادی کاغان کے قدرتی حسن کو بحال رکھنے، اس کی تعمیر وترقی اور یہاں ہر سال آنے والے لاکھوں سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کے لیے کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے، لیکن یہ ادارہ ہر سال سیاحوں، ٹرانسپورٹرز حضرات اور ہوٹل مالکان سمیت مختلف مدوں میں کروڑوں روپے ٹیکس وصول کرتا ہے، صرف خوبصورت ترین جھیل، جھیل سیف الملوک کے نام پر 4 ماہ کے سیزن میں 2 کروڑ سے زائد کا ٹیکس وصول کرتا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق جھیل سیف الملوک پر روزانہ 8 سو جیپیں 2 دو چکر لگاتیں ہیں اور فی چکر 100 روپے ٹیکس دیتی ہیں، یعنی روزانہ 1600 سو جیپوں کا حساب لگایا جائے تو یہ ایک دن کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار بنتے ہیں اور1 ماہ کے 48 لاکھ روپے کم از کم وصول ہوتے ہیں جو 4 ماہ میں تقریباً 2 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ ٹیکس وصولی پر تعینات کے ڈی اے کا عملہ بھی اتنا منہ زور ہے کہ 3 دن قبل ایک جیپ ڈرائیور کو معمولی سی بات پر تھپڑ رسید کر دیا جس کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی اس عملہ کے بااثر ہونے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جو روزانہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اکثر گاڑیوں کو اس کی رسید بھی نہیں دی جاتی کے ڈی اے جتنی زیادہ توجہ اور سختی ٹیکس وصولی پر دے رہی ہے اگر اس سے 3 گنا کم توجہ جھیل روڈ کی ابتر حالت اور جھیل پر پارک وغیرہ سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی پر دے تو اس سے کئی گنا زیادہ سیاح جھیل پر جا سکتے ہیں لیکن سڑک کی ناگفتہ بہہ حالت کے باعث ہوشربا جیپوں کا کرایہ اور ٹریفک جام کے باعث اکثر سیاح اس خوبصورت جھیل کو دیکھنے کی حسرت دل میں لیے واپس لوٹ جاتے ہیں کے ڈی اے کے حوالے سے شمال کو ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق اس کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے 11 ممبران ہوتے ہیں، جن میں مقامی ایم پی اے کے علاوہ ڈپٹی کمشنر مانسہرہ۔ کمشنر ہزارہ سمیت باقی اٹک پار سیکرٹری صاحبان شامل ہوتے ہیں جبکہ آج کل کے ڈی اے کا چیئرمین بالاکوٹ سے ہی تعلق رکھنے والے ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو لگایا گیا ہے۔ تاہم اگر کے ڈی اے کی مجموعی طور پرکارکردگی کی بات کی جائے تو وہ قابل تعریف نہیں ہے، مختلف ٹیکسز کی مد میں حاصل ہونا والا کروڑوں روپے کا فنڈز کہاں خرچ ہوتا ہے مبینہ کرپشن اور نااہلی کے خلاف تحریک انصاف کی صوبائی حکومت اس خوبصورت وادی کے ساتھ کب انصاف کرے گی یہ ایک سوالیہ نشان ہے

Leave A Reply

Your email address will not be published.