پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت متاثر ہوا ہے،سپیکر
ایبٹ آباد(ہینڈ آؤٹ)خطے میں امن اور سیاسی استحکام کے لیے امریکہ اور دیگر طاقت ور ممالک اپنا مثبت کردار ادا کریں،سپیکر بابر سلیم سواتی۔دونوں ممالک میں زیادہ سے زیادہ پارلیمانی سطح پر تبادلہ خیال ہوتا رہنا چاہئے، تاکہ حقیقی عوامی مسائل پر کام کر سکیں۔ بنگلادیش کے معاملے پر امریکی بیان خوش آئند ہے جس میں ان کے دفتر خارجہ نے واضح کہا ہے کہ ہم بنگلادیشی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، اقتدار کی منتقلی بنگہ دیشی آئین کے مطابق ہونی چاہئے، اس وقت اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ امریکہ کا عالمی سیاست میں اہم کردار ہے۔ سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے ان خیالات کا اظہار امریکی قونسلز جنرل شانتی مور سے ملاقات کے دوران کیا۔سپیکر چیمبرپشاور میں منعقد ہونے والے اس اعلی سطح اجلاس میں ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی ثریا بی بی، صوبائی وزیر ظاہر شاہ طورو، نزیر عباسی، ارشد ایوب خان، آفتاب عالم، سیکر ٹری خیبر پختونخو ااسمبلی کفایت اللہ آفریدی، رکن صوبائی اسمبلی اکرام اللہ غازی، سہیل علی آفریدی، ارباب عثمان، شفیع جان،سردار ریاض اوردیگرمعززشخصیات کے علاوہ متعقلہ اسمبلی افسران موجود تھے۔سپیکر اسمبلی نے امریکی قنصلر جنرل کوخیبر پختونخوا اسمبلی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن اور سیاسی استحکام کے لیے امریکہ اور دیگرطاقت ور ممالک اپنامثبت کردار ادا کریں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت متاثر ہوا ہے،اس وقت ہمارے ملک میں معاشی، سیاسی عدم استحکام عروج پر ہے جس کو لے کر پاکستان کی عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔بابر سلیم سواتی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ پارلیمانی سطح پر تبادلہ خیال ہوتا رہے تاکہ عام عوام کے حقیقی مسائل کو سامنے رکھ کر کام کیاجاسکے اورمعدنیات سے مالا مال خیبر پختونخوا کے تجارتی شعبے میں ہماری صوبائی حکومت اور امریکی تجارتی مراکز میں مضبوط روابط قائم ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ ہم اپنی کاروباری سرگرمیوں کو وسعت دے سکیں۔اس موقع پر موجود اراکین اسمبلی نے بھی امریکی قونصلر جنرل سے پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں تعلیمی نظام، صحت، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ، نوجوانوں کے لیے سکل ڈویلپمنٹ پروگرامز، اراکین اسمبلی کے لیے پارلیمانی ورکشاپس کاانعقاد اور پارلیمانی ایکسینج پروگرامز کی ترتیب،پولیس کے لیے جدید ٹیکنالوجی وآلات پر ٹرینگ، وومن ایمپاورمنٹ پروگرامز جیسے اہم موضوع پر تفصیلی گفتگو کی۔ امریکی قونصلر جنرل نے اس ملاقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کے لیے نیک خواہشات رکھی ہیں، پاکستان نے خطے میں امن کے لیے کافی قربانیاں دی ہیں۔ امریکی قونصلر جنرل نے کہا کہ پاکستان عظیم ملک ہے اوریہاں کی روایات نے ہمیشہ بہت متاثر کیا خاص کرخیبر پختونخوا کے لوگوں کی مہمان نوازی کامعیار بہت اعلی ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ نے 1947 میں آزادی کے بعد سے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ توانائی،تجارت اور سرمایہ کاری،صحت، موسمیاتی بحران سے نمٹنے، افغانستان میں استحکام اورانسداد دہشت گردی سے لے کر وسیع مسائل پر مل کرکام کرتے ہیں۔امریکہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک رہاہے اورپاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور امریکی حکومت کاروباری تجارتی وفودکو، تکنیکی مدد فراہم کر کے، اور امریکی کمپنیوں کو امریکہ،پاکستان تجارتی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ سے کوشاں رہا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے امریکی قونصلر جنرل اور ان کے ہمراہ آئے وفد کو صوبائی اسمبلی ہال کا دورہ کروایا اور ظہرانے سے تواضح کی۔اس موقع پر سپیکر اسمبلی اور قونصلر جنرل کے درمیان تعائف کا تبادلہ ہوا اور یادگاری گروپ تصویر بھی لی گئی۔