بینظیرٹیچنگ ہسپتال میں صحت انصاف کادعویٰ ہچکولے کھانے لگا
ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی) بے نظیر ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد میں عملہ کی کمی سے صحت انصاف کا دعوی ہچکولے کھا رہا ہے۔450 بیڈ پر مشتمل ہسپتال میں صرف 130 نرسز ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی،مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے جو15سال سے مسلسل منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ڈی ایچ کیو ایبٹ آباد میں سرکل گلیات،حویلیاں اور ایبٹ آباد شہر سے روزانہ ایک ہزار سے زائد مردو خواتین مریض اوپی ڈی جاتے ہیں اور شیر خوار اور10 سال تک کے بچوں کا بھی وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں معائنہ اور علاج کیا جاتاہے۔ہسپتال میں نرسز کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی ہیلتھ کیئر میں ہمیشہ دشواری اور مسائل درپیش رہتے ہیں۔خواتین مریضوں کا بلڈ پریشر چیک کرنے،بچوں کو کینولہ لگانے اور ایمرجنسی مریضوں بالخصوص خواتین کو فی میل نرس کم ہونے کی وجہ سے میل نرس سے ہی مجبوراً بلڈ پریشر،انجکشن اور ڈرپ لگوانا پڑتی ہے۔جس سے خواتین مریض ذہنی طور پر غیر مطمئن دکھائی دیتی ہیں۔ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے صوبائی حکومت کو نرسز سمیت دیگر عملہ کی کمی کو پورا کرنے کی رپورٹ بھی بھیجی جاتی ہے جس پر عمل درآمد اور بھرتیاں کرنے میں کوتاہی برتی جا رہی ہے۔اس سلسلہ میں ڈی ایچ کیو اور وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں نرسز کی صدر تنویر کا کہنا تھا علاج معالجہ کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے نرسزکی کمی کو پوراکیاجائے۔انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں 130نرسز ہیں، جب کہ کم از کم 1 سو مذید نرسز کی اشد ضرورت ہے۔جن کی کمی سے سارا بوجھ ڈیوٹی پر موجود نرسز پر پڑھ رہا ہے اور وہ مریضوں کی اچھی نگہداشت کرنے میں مسائل سے دوچار رہتی ہیں اور شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جس طرح مرد مریضوں کو خواتین نرس سروسز دے رہی ہیں۔ان کو بھی اسی نظر سے دیکھا جائے جیسے مریضوں کے لواحقین اپنی خواتین کے لئے فی میل نرس کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ ان کا پردہ قائم رہے۔نرسز بھی کسی کی بہن،بیٹی اور بیوی ہے، اس کے بھی وہی حقوق ہیں۔ادھر ہستپال میں نرسز کی کمی سے وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں ٹریننگ کرنے والے کینولہ لگاتے ہیں،جن کی ناتجربہ کاری سے بچوں کو سخت اذیت ملتی ہے۔اسی طرح ہسپتال میں داخل مریضوں کو بھی ڈرپ،انجکشن سمیت دیگر علاج کے لیے انتظار کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے۔ایبٹ آباد کے شہریوں نے منتخب ارکان اسمبلی سے فوری نوٹس لینے اور ہستپال میں موجود بیڈ کے مطابق نرسز کی کمی دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔