مہنگائی کی پھر اونچی اڑان، اشیاء خور دو نوش عوام پہنچ سے باہر ہو گئیں
شنکیاری(وقائع نگار)مہنگائی کی پھراونچی اڑان، ہرچیزکے دام بڑھ گئے،آٹا، چینی، ڈالڈا، آئل، دالیں، گیس، دودھ عوام کی قوت خرید سے پھرباہرہوگئے آٹا34سوروپے من سے بڑھ کر 4ہزارسے 42سوروپے تک جاپہنچا اسی طرح دیگراشیائے خوردنی کے ریٹ بھی بڑھ گئے صرف دوماہ تک حکومت نے عوام کوجوریلیف دیااسے ختم کردیاگیا ٹیکسز کی وجہ سے سارابوجھ غریب عوام پرڈال دیاگیا،عوام کی عارضی معاشی خوشحال پرپھراوس پڑ گئی اورعوام پھرسے معاشی تفکرات کاشکارہوگئے یہاں تک کہ سب سے سستا پیکٹ کاایک پاؤ کادودھ جوپچاس روپے میں دستیاب تھا بیس روپے اضافہ کے ساتھ اب 70روپے میں فروخت ہورہاہے جوانتہائی ظلم ہے اچانک نصف اضافہ نے عوام سے روٹی کے بعد چائے بھی چھین لی اگراس ظلم کے خلاف اقدامات نہ کئے گئے توحکومت کی ساکھ متاثرہوگی بدقسمتی سے مصنوعی گراں فروشوں کوبھی کھلی چھٹی ہے پرائس کنٹرول ادارے بھی خاموش تماشائی ہیں جس کی وجہ سے اگرحکومت تھوڑا ٹیکس عائدکرتی ہے توگراں فروش دوگنا اضافہ کردیتے ہیں جب کہ سرکاری طورپرنہ تونرخنامہ جاری کیاجاتاہے اورنہ ہی مصنوعی گراں فروشی کے مرتکب افرادکے خلاف کوئی موثرکارروائی ہوتی ہے،حکومت مہنگائی کابوجھ غریب عوام پر نہ ڈالے، جوپہلے ہی سخت ترین معاشی مشکلات کاشکارہیں لہذا اشیائے خوردنی سمیت گیس اوربجلی کے نرخوں میں کمی لائی جائے تاکہ عوام کسی حد تک بچوں کاپیٹ پال سکیں